January 20, 2021, Islamabad:
انٹرنیٹ سروس تک رسائی موجودہ دور میں شہریوں کے بنیادی حقوق میں شامل ہے تو پھر سابق فاٹا اور قبائلی علاقے اس حق سے محروم کیوں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اہم سوالات اٹھاتے ہوئے انٹرنیٹ سروس سے محروم علاقوں کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج دیا ہے۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے چار فروری کو عدالتی ہدایات کی روشنی میں وفاقی کابینہ کی جانب سے ہونے والے فیصلے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
آج بدھ کے روز چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئیجز کے طالبعلم سید محمد کی درخواست پر سماعت کی ۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے وکیل منور اقبال دُگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے جہاں ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ آپ نوجوانوں کو کیوں انٹرنیٹ کی سہولیات سے محروم رکھے ہوئے ہیں ؟ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے تو پھر یہ سہولت سب کو فراہم کیوں نہیں کی جاتی؟ اس پر پی ٹی اے کے وکیل نے موقف اختیار کیا وزارت داخلہ کو ہم نے لکھ بھیجا ہے تمام علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کا کہنا ہے ۔ سیکورٹی کی وجہ سے ابھی یہ سہولت نہیں دے رہے۔چیف جسٹس اس کورٹ کے پاس کوئی پیمانہ نہیں کہ سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لے۔ درخواست گزار طالبعلم کے وکیل عبد الرحیم ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ عدالت فوری طور پر تمام انٹرنیٹ سے محروم تمام علاقوں میں سروس بحالی کے احکامات جاری کرے تاہم عدالت نے ان ریمارکس کے ساتھ یہ استدعا مسترد کر دی کہ اس معاملے میں صوبے بھی شامل ہیں جو اس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے نہ انہیں کوئی حکم اس عدالت سے جاری کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم ، وفاقی حکومت اور کابینہ ہی اس معاملے پر فیصلہ کرنے کی اتھارٹی رکھتے ہیں لہٰذا معاملہ انہی کو بھیج رہے ہیں۔
نمل یونورسٹی کے طالبعلم سید محمد نے گزشتہ برس کورونا کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کے بعد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا ۔ سید محمد نے درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند اور آن لائن کلاسز جاری ہیں لیکن کئی دور دراز کے علاقے بالخصوص قبائلی علاقے سے سہولت سے محروم ہیں جس کے باعث طلبا کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے ۔آن لائن کلاسز میں ہونے والے مباحثوں اور لیکچرز سے جو طلبا محروم رہے ان کے گریڈز بھی متاثر ہوں گے جبکہ آج لائن اسائنمنٹس محض انٹرنیٹ سہولت موجود نہ ہونے پر جمع نہ ہو سکیں تو نتائج طلبا کی بھگتیں ؟ عدالت نے اس پر پی ٹی اے کو قانون کے مطابق اقدامات کی ہدایت کی گئی تھیں ۔ پی ٹی اے کی جانب سے سروس بحالی پر رضا مندی کے بعد وزارت داخلہ نے سکیورٹی وجوہات پر اعتراض اٹھایا تھا۔