January 20, 2020 —
سرمد کھوسٹ کی فلم “زندگی تماشہ” چوبیس جنوری کو پاکستان کے سینما گھروں میں ریلیز ہونے جا رہی ہے۔ جہاں سوشل میڈیا پر اس فلم کو لیکر کافی بحث مباحثہ جاری ہے وہیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں بھی اس فلم کی گونج سنائی دی گئی۔ بیس جنوری، سوموار کو ہونے والی کمیٹی میٹنگ میں پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے آفتاب جہانگیر نے سیکرٹری اطلاعات و نشریات سے استفسار کیا کہ کیا وہ اس فلم کو لیکر علماء حضرات کے اعتراضات سے واقف ہیں؟ آفتاب جہانگیر نے کمیٹی ممبران کو آگاہ کیا کہ علماء کا ایک وفد ان کے پاس بھی اپنے تحفظات لیکر آیا تھا۔
سیکرٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس فلم کو سینسر بورڈ نے دو دفعہ ریوو کرنے کے بعد پاس کیا ہے۔ ایک دفعہ تو اعتراضات کرنے والوں کو بھی اس ریویو میں ساتھ بٹھایا گیا جس کے بعد انہوں نے اعتراضات واپس لے لیے۔
اس موقع پر کمیٹی چیئرمین میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ پہلے ہی پاکستان میں فلم انڈسڑی کابرا حال ہے اور اس پر اگر کوئی فلم بن جائے تو ریلیز سے پہلے ہی اعتراضات کی بھرمار ہو جاتی ہے۔ زندگی ویسے ہی تماشہ بنی ہوئی ہے اگر فلم زندگی تماشہ بنی ہےتو اس پر بھی اعتراض ہے۔
کمیٹی نے سیکرٹری اطلاعات کو اس حوالے سے معاملات دیکھنے کی ہدایات جاری کر دیں۔