Sunday, October 5, 2025
Digital Rights Monitor
  • DRM Exclusive
    • News
    • Court Updates
    • Features
    • Comment
    • Campaigns
      • #PrivacyHumSabKe
    • Vodcasts
  • In Media
    • News
    • OP-EDs
  • Editorial
  • Gender & Tech
    • SheConnects
  • Trends Monitor
  • Infographics
  • Resources
    • Laws and Policies
    • Research
    • International Frameworks
  • DRM Advocacy
    • Exclusives
    • Featured
    • Publications
    • Statements
No Result
View All Result
Digital Rights Monitor
  • DRM Exclusive
    • News
    • Court Updates
    • Features
    • Comment
    • Campaigns
      • #PrivacyHumSabKe
    • Vodcasts
  • In Media
    • News
    • OP-EDs
  • Editorial
  • Gender & Tech
    • SheConnects
  • Trends Monitor
  • Infographics
  • Resources
    • Laws and Policies
    • Research
    • International Frameworks
  • DRM Advocacy
    • Exclusives
    • Featured
    • Publications
    • Statements
No Result
View All Result
Digital Rights Monitor
No Result
View All Result

in DRM Exclusive, News

حکومت کے حق میں لکھیں اور اشتہار لے لیں: صدر نیشنل پریس کلب

Muhammad Arslanby Muhammad Arslan
January 31, 2020

پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نے اشتہار کے لیے حکومت کے حق میں لکھنے کی شرط عائد کر رکھی ہے۔آپ کو اشتہار چاہیے تو آپ کو حکومت کے حق میں لکھنا ہے ورنہ آپ کے اشتہارات بند ہیں۔ اس بات کا انکشاف نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن کی سب کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔


میڈیا پرسن کے انٹرسٹ کے تحفظات کے لیے پروپوزل بنانے کے حوالے سےسب کمیٹی کا دوسرا اجلاس کنوینئر سید امین الحق کی صدارت میں ہوا۔جس میں انفارمیشن منسٹری، پیمرا ، پی ایف یو جے، نیشنل پریس کلب۔ پی بی اے، اے پی این ایس اور سی پی این اے سے عہدیداران نے شرکت کی۔


میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے صحافتی تنظیموں کے نمائندگان نے صحافیوں مالی مشکلات کا تفصیلی ذکر کیا۔ نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار نے حکومت اور میڈیا مالکان کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے ان اٹھارہ ماہ میں میڈیا کے جو حالات ہوئے ہیں ان میں میڈیا مالکان اور حکومت دونوں برابر کے حصے دار ہیں۔ مالکان کہتے ہیں حکومت اشتہارات نہیں دیتی حکومت کہتی ہے ہمارا کل اشتہاروں میں حصہ صرف پندرہ فیصد ہے۔میڈیا کو اشتہارات تو پرائیویٹ سیکٹر سے ملتے ہیں۔ اس سب میں میڈیا ورکرز پس کر رہ گئے ہیں۔ ہمارے بچے فیس کی عدم ادائیگیوں کی وجہ سے سکولوں نے نکال دئیے ہیں۔ صحافیوں کے گھر کھانے کو نہیں۔ شکیل قرار نے حکومت کی اشتہاروں کی مد میں میڈیا ہاؤسز کو ادائیگیوں کو صحافیوں کی تنخواہوں کی منسلک کرنے پر زور دیا اور اس سلسلے میں کمیٹی سے میکنزم بنانے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ہاؤسز نے دس دس مہینے سے تنخواہ نہیں دی۔ سات ہزار سے زائد میڈیا ورکرز اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو چکےہیں۔ اس ساری صورتحال میں ایسا کرنا بہت ضروری ہے ۔


پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی طرف سے افضل بٹ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے خلاف یہ آج جو بھی ہو رھا ہے یہ سب دانستہ ہے۔ یہ سارا پلان پنڈی میں بنا ہے۔ حکومت اور سٹیٹ میڈیا کی تباہی کی زمہ دار ہیں۔ جہاں وزیراعظم یہ کہے کہ اخبار مت پڑھیں اور ٹی وی مت دیکھیں اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ حکومت میڈیا کو کتنی اہمیت دیتی ہے۔ جتنی سینسر شپ آج ہے اتنی کسی دور میں نہیں رہی ۔ پہلے حکومتیں اشتہار دے کر کام لیتیں تھیں اور اس حکومت نے گلا دبانے کا ہی پلان بنا لیا ہے۔ افضل بٹ نے کمیٹی کو میڈیا پرسن کے مسائل کے حوالے سے ایک پارلیمانی کمیشن بنانے کی تجویز دی جو میڈیا کے سارے معاملات کا جائزہ لے اور ان سارے کرداروں کو بے نقاب کرے جن کی وجہ سے میڈیا ان حالات کو پہنچا ہے۔


کمیٹی میں بات کرتے ہوئے سی پی این اے کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک کا کہنا تھا کہ میڈیا کی ریگولیشن کے نام پر سینسر شپ ختم ہونی چاہیے۔ ریاست نے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا ہے عوام کے پیسوں سے صرف چند بڑے میڈیا ہاؤسز کا پیٹ بھرا گیا ہے ۔ کتنے چھوٹے اور علاقائی اخبارات کو اشتہار دئیے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے بقایا جات تو دلوائے جائیں۔ حکومت کے زمہ پانچ سے چھ ارب روپے واجب الاداء ہیں ۔ایف بی آر میں ریفنڈ کے کیسسز سالوں سے پڑے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔


آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے عہدیداران نے کمیٹی کو بتا یا کہ حکومتی اشتہارات میں 70 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اور پچھلے اٹھارہ سالوں میں اشتہاروں کے ریٹ میں صرف 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے الیکٹرانک میڈیا کو اشتہارات کی مد میں پونے چار ارب ادا کرنے ہیں۔ اور اس وقت حکومت نے اشتہارات بند کئے ہوئے ہیں ۔


کمیٹی کنونئیر سید امین الحق کی جانب اس ساری صورتحال پر سیکرٹری اطلاعات سے استفسار پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت میڈیا کی آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے اور ان کی منسٹری میڈیا تنظیموں کے ساتھ بیٹھ کر لائحہ عمل بنانے کے لیے تیار ہے لیکن صحافتی تنظیموں کی اشتہارات کے ادائیگیوں کو تنخواہوں کے ساتھ منسلک کرنے کی تجویز قانونی دائرہ کار میں نہیں آتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی انڈومنٹ فنڈ موجود ہے تو اسے صحافیوں کے مالی مسائل کو دور کرنے کے لیے استعمال کرنے کا لائحہ عمل بنایا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر کمیٹی نے سیکرٹری انفارمیشن کو ڈائریکشن دیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جائیں۔ کمیٹی نے وزارت اطلاعات کو اشتہارات کی مد میں رقوم کی ادائیگیوں کو صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگیوں کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے میکنزم بنانے کی ہدایات بھی جاری کیں۔


پارلیمانی کمیشن کی تجویز پر کمیٹی نے وزارت قانون سے رجوع کرنے کا بھی عندیہ دیا اور اس سلسلے میں وزارت قانون سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل بنانے کی بھی یقین دھانی کروائی۔کمیٹی نے اس موقع وزارت اطلاعات کو صحافیوں کے مسائل کے حل کے لیے جامع پروپوزل بنانے کے احکامات بھی جاری کئے۔

Tags: CensorshipFreedom of Expression in PakistanPress Freedom
Previous Post

ٹوئیٹر اور یو ٹیوب انتظامیہ کا جواب سے انکار

Next Post

PEMRA’s OTT & ‘web TV’ policy ‘unacceptable’: leading digital media outlets, media / digital rights activists, & prominent journalists

Share on FacebookShare on Twitter
NCCIA charges three YouTubers for promoting illegal gambling apps

PTA blocks 139 websites and accounts selling citizens’ personal data

October 5, 2025
PTCL gets regulatory green light to acquire Telenor Pakistan

PTCL gets regulatory green light to acquire Telenor Pakistan

October 1, 2025
Senate panel told FBR drafting tax plan for TikTok content creators

Senate panel told FBR drafting tax plan for TikTok content creators

September 28, 2025
No Content Available

Next Post

PEMRA’s OTT & ‘web TV’ policy ‘unacceptable’: leading digital media outlets, media / digital rights activists, & prominent journalists

About Digital Rights Monitor

This website reports on digital rights and internet governance issues in Pakistan and collates related resources and publications. The site is a part of Media Matters for Democracy’s Report Digital Rights initiative that aims to improve reporting on digital rights issues through engagement with media outlets and journalists.

About Media Matters for Democracy

Media Matters for Democracy is a Pakistan based not-for-profit geared towards independent journalism and media and digital rights advocacy. Founded by a group of journalists, MMfD works for innovation in media and journalism through the use of technology, research, and advocacy on media and internet related issues. MMfD works to ensure that expression and information rights and freedoms are protected in Pakistan.

Follow Us on Twitter

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist

No Result
View All Result
  • DRM Exclusive
    • News
    • Court Updates
    • Features
    • Comment
    • Campaigns
      • #PrivacyHumSabKe
    • Vodcasts
  • In Media
    • News
    • OP-EDs
  • Editorial
  • Gender & Tech
    • SheConnects
  • Trends Monitor
  • Infographics
  • Resources
    • Laws and Policies
    • Research
    • International Frameworks
  • DRM Advocacy
    • Exclusives
    • Featured
    • Publications
    • Statements